یہ منظر دفتروں میں عام طور سے دیکھا جا سکتا ہے کہ ہا تھو ں سے کوئی اور کام ہو رہا ہے اورٹیلیفون کا ریسور گردن اور شانے کے درمیا ن پکڑ کر کسی سے گفتگو ہو رہی ہے ۔ تا ہم ما لشی علا ج کے ماہرین اور معالجین یہ کہتے ہیں کہ ٹیلی فون ریسیور کو اس طرح پکڑنے اور بے فکری کی باتیں کرنے سے ہمیں جسمانی طور پر شدید نقصان بھی پہنچ سکتا ہے ۔ انہو ں نے اس طرح پہنچنے والی چوٹ یا تکلیف کو ٹیلی فونائٹس (Telephonitis ) کا نام دیا ہے ۔
ماہرین کا خیا ل ہے کہ گر دن اور شانے کے درمیا ن میں فون دبانے سے ریڑھ اور بالائی شانے کی نا زک ہڈیو ں کو ضرر پہنچ سکتا ہے ، یہا ں تک کہ ایک شانہ دوسرے سے اونچا بھی ہو جاتا ہے ۔ سرے یونیورسٹی ( بر طا نیہ ) کے سائنس دانوںکے مطا بق اس طر ح ریسیور پکڑنے سے مو بائل فون یا عام ٹیلی فون دونو ں استعمال کرنے والو ں کو خطرہ ہے ، لیکن چو ں کہ چھوٹے اور پتلے مو بائل فون کا استعمال اب بڑھتا جا رہا ہے لہذا انہیں قابو میں رکھنے کے لیے شانے کو اور بھی اونچا کرنا پڑتا ہے تاکہ ہمارے دونو ں ہا تھ دوسرے کا موں یا کمپیو ٹر پر کام کرنے کے لیے خالی رہیں اس طر ح اب زیا دہ لو گو ں کو گر دن میں درد اور پٹھے اکڑنے کی شکایت ہو نے لگی ہے ۔
اندازہ یہ ہے کہ صرف بر طا نیہ میں موبائل فون استعمال کرنے والو ں کی تعداد سترہ ملین سے زیا دہ ہے اور وہا ں ہر چا ر سکینڈ کے بعد ایک ٹیلی فون ( مو بائل ) فروخت ہو رہا ہے، لہذا ماہرین کا خیا ل ہے کہ اب تک وہا ںلاکھو ں لو گ ٹیلی فونائٹس میں مبتلا ہو چکے ہو ں گے ۔
ایک تحقیقی مطا لعے میں ایک 36سالہ خاتون کا ذکر ہے جو کپڑو ں پر استری کے دوران آدھے آدھے گھنٹے تک فو ن کو اپنی گردن اور شانے کے درمیان پکڑے رہتی تھی ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اس کی گر دن کی شر یا نیں بند ہونے لگیں اور اسے فا لج کاخطرہ لا حق ہو گیا۔ ایک صاحب کو اسی عادت کی وجہ سے ایک با ر اپنے سیدھے ہا تھ میں تکلیف محسو س ہوئی اور ایک ما ہ تک وہ اس ہا تھ سے کام نہ کر سکے کیو ں کہ ان کے کسی عصب کو نقصان پہنچ گیا تھا ۔ ماہرین کاخیا ل ہے کہ شانے اور گردن کے درمیا ن فون کو اس طر ح تھامنے سے جو ڑ انحطا ط پذیر ہو نے لگتے ہیں ، نسوں میں سوزش ہو جا تی ہے ، عضلات میں تکلیف دہ اکڑن شروع ہو جا تی ہے اور ریڑھ کی تکالیف پیدا ہو جا تی ہیں ۔ ماہرین نے اندا زہ لگا یا کہ دفتروں میں کام کرنے والے جو لو گ دن میں کم از کم دو گھنٹے ہا تھو ں سے کام کرتے ہو ئے فون کو گر دن اور شانوں کے درمیا ن تھامے باتیں کرتے ہیں ان کی گر دن میں درد شروع ہو جا تا ہے ۔
پرانی وضع کے ٹیلی فون خاصے بڑے اور بھا ری ہو تے تھے ، لہذا شانے کو اتنا اچکانا پڑتا تھا جتنا کہ آج کل کے ہلکے اور چھوٹے فون کے لیے اچکانا نہیں پڑتا ہے ۔ ڈنڈی (Dundee ) یونیورسٹی میں گنٹھیا کے مرض کی ایک خاتون نے یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ مو با ئل فون کو غلط طرےقے سے گردن اور شانے کے درمیان تھاما جائے تو جو ڑوں اور ہڈیو ں پر ورم ہو جا تاہے اور اکثر یہ کیفیت بھی ہو جا تی ہے کہ سر، گردن اور مثانے میں درد ہو نے لگتا ہے ۔ بعض ما ہرین نے یہ مشورہ دیا کہ مو بائل فون استعمال کرنے والے کام کر تے وقت ایک ہاتھ فو ن پکڑنے کے لیے خالی رکھیں ، جب کہ ڈرائیونگ کرتے وقت دونو ں ہاتھو ں سے اسٹیئر نگ تھامے رہیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں